سوال: کیا مفتی صاحب عیادت کے وقت بیمار کے پاس زیادہ دیر نہیں بیٹھنا چاہئے بلکہ تھوڑی دیر بیٹھنا چاہئے؟
جواب : بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
بیمار کی عیادت کرنا اور بالخصوص مسلمان مریض کی عیادت کرنا مستحب ہے، اور اس کے بہت سے فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں، ایک حدیث میں ہے : جس نے کسی مریض کی عیادت کی یا اپنے کسی دینی بھائی سے ملاقات کی، اس کو ایک پکارنے والا( فرشتہ) پکار کر کہتا ہے: ”تو خوش رہے، تیرا چلنا مبارک ہو اور تو نے جنت میں اپناگھر بنا لیا۔ (ترمذی)
عیادت کے وقت چوں کہ مریض کو راحت پہنچانا ، اس کو تسلی دینا خوش کرنامقصود ہوتا ہے، اور دیر تک بیٹھنا تکلیف وپریشانی کاسبب بن سکتاہے ، اسلئے حدیث میں تھوڑی دیر بیٹھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیادت تھوڑی دیر ہونی چاہئے ’ ( جتنی دیر اونٹنی کا ددھ نکالنے والا درمیان میں اسلئے رکے کہ باقی دودھ تھن میں اتر آئے صرف اتنی دیر)(مشکوٰۃ المصابیح) ۔
ایک روایت میں ہے کہ عیادت کا افضل طریقہ یہ ہے کہ عیادت کرنے والا جلد اٹھ کھڑا ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح)
سبحان اللہ: شریعت کی کس قدر گہری نظرہے کہ ہربات کی طرف ہمکو توجہ دلائی ، اسی لئے ان روایات کی روشنی میں علماء نے اس کی بڑی تاکید فرمائی ہے کہ عیادت کرنے والا بیمار کے پاس زیادہ دیر نہ بیٹھے کیوںکہ بیمارکو زحمت ہو سکتی ہے ، بیمار یا بیمار کے گھر والے تو تکلفاًکہتے ہی ہیں کہ اور دیر تک بیٹھیں لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم زحمت نہ بن جائیں ، اس لئےعیادت کے وقت بیمار کے پاس تھوڑی دیر بیٹھنا چاہئے۔
فقط واللہ اعلم بالصواب
راشد انواری
دارالافتاء : مدرسہ عربیہ امداد الاسلام کمال پور بلند شہر